the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
جاوید پاشاہ،بیڑ مہاراشٹر ا
موبائیل نمبر 07385776786
javedbeed@gmail.com
ادارجات مقامی کے انتخابات جس کو جمہوریت کی پہلی سیڑھی کہاجاتا ہے ، اس کے ذریعے ہی سیاستدان جمہوریت کے اعلیٰ مقام اسمبلی اور پارلیمنٹ تک پہونچتے ہیں ، گذشتہ دنوں مہاراشٹر میں بلدیہ اور کارپوریشن کے انتخابات ہوئے ،ممبئی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں ہمیشہ کی طرح شیوسینا کی بالادستی قائم رہی ،کلیان ڈومبیولی کارپوریشن انتخابات میں شیوسینا سب سے بڑی پارٹی بن کرابھری ،لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی بھی نے اپنی طاقت میں اضافہ کرنے میں کامیابی حاصل کی اور دوسرا مقام حاصل کیا ،ان انتخابات کی سب سے اہم بات یہ رہی کہ شیوسینا اور بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں ہی نے اسمبلی انتخابات کی طرح الگ ،الگ انتخابات میں حصہ لیا ،دونوں ہی پارٹیوں کی جانب سے ایکدوسرے پر الزامات لگائے گئے ،سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہیکہ دونوں پارٹیوں کی جانب سے جو تشہیری مہم چلائی گئی ،اور ایک دوسرے پر جو الزامات لگائے گئے اس قدر نچلے درجہ کے تھے کہ شائد ہی کسی انتخابات میں دیکھنے کو ملے ہونگے ،شیوسینا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان تلخیان اتنی بڑھ گئی تھی کہ اس کا اثر ریاست کی مہاراشٹر حکومت پر پڑیگا ایسا محصوس ہونے لگا تھا ، شیو سینا کی جانب سے پارٹی صدر ادھو ٹھاکرے نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر سنگین الزامات لگائے ،انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی سے کہا کہ وہ شیوسینا کی 25سالہ دوستی دیکھی ہے ، وہ شیوسینا کے شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالنے کی کوشش نہ کرے ، اس کے جواب میں وزیر آعلیٰ مہاراشٹر دیویندر فڈنویس جنہوں نے ان انتخابات کی کمان سنبھالی تھی انہوں نے شیوسینا کو اسکے انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالنے کی بات ان سے نہ کریں کیونکہ وہ شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالکر اس کے دانت گنتے ہیں ، ان دونوں کے بیانات سے ایسا لگا کے مہارشٹر کی حکومت مستحکم نہیں ہے ، شیوسینا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے اس نچلے سطح کی تشہری مہم میں ترقیاتی موضوعات ان انتخابات سے غائب ہوگئے تھے ،اتنا سب ہونے کے باوجود شیوسینا کلیان ڈومبیولی کے انتخابات میں اپنی طاقت پر اکیلے ہی اکثریت حاصل کرنے کا دعوی کررہی تھی،اسکو 52نشستیں حاصل ہوئی اوروہ سب سے بڑی پارٹی بن گئی لیکن وہ اکثریت والاجادوئی ہندسہ 62 نشستوں تک نہیں پہونچ سکی اس کو کلیان ڈومبیولی میں حکومت بناے کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی یا مہاراشٹر نونرمان سینا کا سہارہ لینا پڑیگا ،اس کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی سے اس ضمن میں بات چیت بھی چل رہی ہے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی نے شیوسینا کے سامنے کئی شرائط رکھے ہیں ،شیوسینا راج ٹھاکرے کی مہاراشٹر نونرمان سینا کے ساتھ جانے کے امکانات بہت کم ہیں ،اس کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی شرائط کو تسلیم کرنا ہی پڑیگا ، کلیان ڈومبیولی کے انتخابات میں شیوسینا سب سے بڑی پارٹی بن کرضرور ابھری ہے لیکن وہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ، اس کے علاوہ شیوسینا نے کولہا پور کے کارپوریشن انتخابات میں بھی پوری طاقت کے ساتھ حصہ لیا تھا لیکن وہاں اس کو تین نشستوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا ،کولہا پور کارپوریشن انتخابات میں شیوسینا بری طرح ناکام رہی ،ریاستی حکومت میں شراکت داری کے باوجود شیوسینا کو ایسے مظاہرہ کے امید نہیں تھی ،شیوسینا کو اپنی حکمت عملی پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے ،وہ کلیان ڈومبیولی کے انتخابات کی کامیابی کے سہارے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کررہی ہے ،ان انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا مظاہرہ بہتر رہا اس کی اکیلے چلو کی سیا ست تھوڑا بہت کامیاب رہی ، کلیان ڈومبیولی میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے وزیر آعلیٰ مہاراشٹر دیویندر فڈنویس کی رہنمائی میں اپنی پوری طاقت جھونک دی تھی ،اس کو لگنے لگا تھا کہ اسمبلی انتخابات کی طرح اسکو ان انتخابات میں نمایاں کامیابی ملے گی ،اور وہ یہاں اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیگی ،گذشتہ کارپوریشن انتخاب میں کلیان ڈومبیولی میں اس کی 09نشستیں تھی وہ بڑھ کر 42تک پہونچ گئی لیکن اقتدار تک پہونچنے کا اس خواب ادھورا رہے گیا ، اس کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے کولہاپور کارپوریشن انتخابات میں مقامی سیاسی جماعت تارارانی کے ساتھ انتخابی مفاہمت کرکے انتخابات میں حصہ لیا تھا یہاں پربھی کلیان ڈومبیولی کی طرح پوری طاقت کے ساتھ انتخابات میں



حصہ لیا کولہا پور میں اس کی کمان بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنمااور کولہاپور کے رابطہ وزیر چندر کانت پاٹل کے ہاتھوں میں تھی وہ ان انتخابات کیلئے ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ سے حکومت کا کام کاج چھوڑ کر کولہاپور میں خیمہ زن تھے ،کولہاپور میں بھاریہ جنتا پارٹی کو 12نشستوں پر اکتفا کرنا پڑا جبکہ اس کی ساتھی مقامی پارٹی تارارانی کو 20نشستیں حاصل ہوئی ،کولہا پور کارپوریشن میں دونوں ہی پارٹیاں حکومت بنانے کی حالت میں نہیں ہیں ،اس سے یہ بات واضح ہوتی ہیکہ ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہونے کے باوجود وہ دونوں ہی کارپوریشن میں اقتدار حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے ،بھارتیہ جنتا پارٹی بھی دونوں ہی کارپوریشن میں اپنی نشستیں بڑھنے کی بات کو آگے بڑھاکر اپنی ناکامی کو چھپانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے ، کلیاں ڈومبیولی میں بھارتیہ جنتا پارٹی شیوسینا کے گڈھ میں سرنگ لگانے میں ناکام رہی،اب اس کو اپنی سیاسی طاقت کا اندازہ ہوگیا ہے آنے والے ممبئی کارپوریشن کے انتخابات میں اس کو شیوسینا کے ساتھ ملکر انتخابات لڑنے ہی بھلائی ہے، کلیان ڈومبیولی کے انتخابات میں سب بھاری نقصان کانگریس اور راشٹروادی کانگریس کو اٹھا نا پڑا ہے ،2010کے کلیان ڈومبیولی انتخابات میں دونوں نے کانگریس 14 اور راشٹروای کانگریس پارٹی نے14نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن حالیہ انتخابات میں کانگریس کو 04اور راشڑوادی کانگریس پارٹی کو 02نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ،دونوں پارٹیوں کے لئے یہ نتیجہ کافی مایوس کن ہے ،کولہاپور کارپوریشن انتخابات میں کانگریس پارٹی نے بہتر مظاہرہ کیا ہے ،اس نے 27نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے ،اور راشٹروادی کانگریس پارٹی کو یہاں نقصان اٹھانا پڑا ہے 2010کے انتخابات میں اس نے25نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی ان انتخابات میں اس کو15نشستوں پر ہی کامیابی حاصل ہوئی ہے ،کولہا پور کارپوریشن میں دونوں پارٹیاں سمجھوتہ کرکے اقتدارحاصل کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہیں ،مہاراشٹر نونرمان سینا کو کلیان ڈومبیولی کارپوریشن انتخابات میں بہت کراری شکست ہوئی ہے ،2010کے انتخابات میں اس نے شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے 29نشستوں پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے دوسری سب سے بڑی جماعت کا اعزاز حاصل کیا تھا ،حالیہ انتخابات میں راج ٹھاکرے کی اس پارٹی کو صرف 09نشستوں پر ہی کامیابی حاصل ہوئی جو اس کے لئے بہت بڑاجھٹکا ہے ،رائے دہندگان نے راج ٹھاکرے پر گذشتہ کی طرح ان کے وعدوں پر بھروسہ نہیں کیا ،پھر بھی راج ٹھاکرے کی پارٹی کلیان میں اس کی اہمیت اس وقت بڑھ جائیگی جب بھارتیہ جنتا پارٹی شیوسینا کا ساتھ دینے سے انکار کردے ،دوسر ی جانب مجلس اتحادالمسلمین نانڈیڑ کارپوریش، آورنگ آبادکارپوریشن ،آورنگ آباد سنیٹرل اسمبلی حلقہ اور بھائیکلہ اسمبلی حلقہ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ، کلیان ڈومبیولی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے اپنی موجودگی کا احساص دلایا ہے ،یہاں پر مجلس نے ایک نشست پر کامیابی حاصل کی ہے اور مجلس کاایک تائیدی امیدوار نے بھی کامیابی درج کی ہے ، مجلس کی یہ کامیابی اس وجہ سے بھی اہم ہے کیونکہ کلیان ڈومبیولی میں پارٹی صدر اسدالدین اویسی اور تیلنگانہ اسمبلی میں مجلس کے فلور لیڈراکبرلدین اویسی بہار اسمبلی انتخابات میں مصروفیت کی وجہ سے تشہیری مہم میں حصہ نہیں لے سکے تھے ،اس کے باوجود مقامی مجلس رہنماؤں کی کوششوں سے یہ کامیابی حاصل ہوئی ہے جو کہ ایک اچھی علامت ہے، ،یہاں کی یہ کامیابی اس نقطہ نظر سے مجلس کے لئے بہت ہی اہمیت کی حامل ہیکہ کلیان ڈومبیولی کی کامیابی کا راستہ مجلس کو ممبئی کارپوریشن کے انتخابات میں کامیابی کی طرف گامزن کرنے میں کافی مددگار ثابت ہوگا ،کانگریس ،راشٹروادی کانگریس ،شیوسینا بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے مسقبل میں ریاست میں بلدیاتی انتخابات ،گرام پنچایت ، کارپوریشن انتخابات ہونے والے ہیں ان پارٹیوں کو حالیہ انتخابات میں کہیں کامیابی تو کہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے ، جو ان کے لئے خطرۃ کی گھنٹی ثابت ہواہے ،اب دیکھنا یہ ہیکہ یہ سبھی پارٹیاں کلیان ڈومبیولی ،کولہا پور ااور دیگر مقامی ادارجات کے نتائج سے کیا سبق لیتے ہیں ،اور کامیابی حاصل کرنے کے لئے کس قسم کی حکمت عملی اختیار کرتے ہیں
****
جاوید پاشاہ،بیڑ مہاراشٹر
موبائیل نمبر 07385776786
javedbeed@gmail.com
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.